تمہارے جمپروں پر ساڑھیوں پر اور غراروں پر
تمہارے جمپروں پر ساڑھیوں پر اور غراروں پر
لٹے جاتے ہیں دل والے کئی سلمیٰ ستاروں پر
الیکشن اب بھلا کیسے لڑیں گے ہم رقیبوں سے
کمائی تو اڑا ڈالی ہے ساری اشتہاروں پر
پھسل کر رہ گئے ہیں ناگہاں کیلے کے چھلکے سے
کمندیں ڈالنے گھر سے چلے تھے چاند تاروں پر
برا انگریز کو کہتا ہوں پٹتا ہوں کلرکوں سے
گدھے سے گر کے غصہ آ ہی جاتا ہے کمہاروں پر
بڑے ہی کر و فر سے پیٹھ پر کچھوے کی بیٹھے ہیں
یونہی ہم رینگتے پہنچیں گے آخر کوہساروں پر
مٹھائی بانٹ دی ہے دشمنوں میں اس نے شادی کی
مگر ٹرخا دیا ہے ہم غریبوں کو چھوہاروں پر
یہی ارشدؔ ہمارے نوجوانوں کی کہانی ہے
جئے دولت کی خاطر اور مرے فلمی ستاروں پر