تمہارے چاک پر اے کوزہ گر لگتا ہے ڈر ہم کو
تمہارے چاک پر اے کوزہ گر لگتا ہے ڈر ہم کو
عجب پاگل سی اک پرچھائیں آتی ہے نظر ہم کو
یہ کیسی بات ہے دن کی گھڑی ہے اور اندھیرا ہے
چمکتی دھوپ میں سونا پڑا ہے رات بھر ہم کو
ہمیں گھر سے نکالا تھا تو یہ بھی سوچ لینا تھا
کہ صاحب پھر کبھی آنا نہیں ہے لوٹ کر ہم کو
ابھی تھوڑا سا شاید اور کچھ قصہ چکانا ہے
ابھی کچھ اور تھوڑی دور کرنا ہے سفر ہم کو
نہیں معلوم کس چکر میں یہ حالت بنا ڈالی
لیے جاتا ہے اک دریائے بے تابی کدھر ہم کو