تم سے

ایک آنچل ہے
جو پھیلا ہے افق تا بہ افق
ایک سایہ ہے جو چھایا ہے دل وحشی پر
نغمگی ایک طرح پھوٹتی رہتی ہے کہیں
خامشی رنگ لیے گھومتی رہتی ہے کہیں
ڈھونڈھتا رہتا ہوں
لہجوں میں کبھی ہاتھوں میں
ڈھونڈھتا رہتا ہوں
خوشبو میں
کبھی چاندنی راتوں میں تجھے
تجھ کو پاؤں تو بہت دل کو سکوں آئے گا
تجھ سے مل لوں گا تو کرنوں میں بدل جاؤں گا