تم پہ کیا بیت گئی کچھ تو بتاؤ یارو
تم پہ کیا بیت گئی کچھ تو بتاؤ یارو
میں کوئی غیر نہیں ہوں کہ چھپاؤ یارو
ان اندھیروں سے نکلنے کی کوئی راہ کرو
خون دل سے کوئی مشعل ہی جلاؤ یارو
ایک بھی خواب نہ ہو جن میں وہ آنکھیں کیا ہیں
اک نہ اک خواب تو آنکھوں میں بساؤ یارو
بوجھ دنیا کا اٹھاؤں گا اکیلا کب تک
ہو سکے تم سے تو کچھ ہاتھ بٹاؤ یارو
زندگی یوں تو نہ بانہوں میں چلی آئے گی
غم دوراں کے ذرا ناز اٹھاؤ یارو
عمر بھر قتل ہوا ہوں میں تمہاری خاطر
آخری وقت تو سولی نہ چڑھاؤ یارو
اور کچھ دیر تمہیں دیکھ کے جی لوں ٹھہرو
میری بالیں سے ابھی اٹھ کے نہ جاؤ یارو