تم جو میرے حال سے انجان ہو

تم جو میرے حال سے انجان ہو
جان لو تم ہی تو میری جان ہو


بے خودی نے حد پکڑ لی ہے کہیں
ان کے آنے کا کوئی امکان ہو


شیخ جی واعظ بنے دیکھے جو کل
جیسے نظروں میں کوئی شیطان ہو


عشق آ کر رقص کرتا ہے یہیں
دیکھ کر تم بھی یہی حیران ہو


جس گلی میں ہے مری دیوانگی
وحشتوں کا اب وہاں اعلان ہو


اس قلم سے اب لکھو ایسی غزل
جس سے قائل حضرت انسان ہو


خود کو خود سے خود ہی اب خالی کرو
پھینک کر کوئی بھی جو سامان ہو


عشق کامل کہہ گیا ایسے کرو
ذکر ان کا سانس میں ہر آن ہو


ایسا عاشق مجھ کو تم لا دو کوئی
نیزے پر جس نے پڑھا قرآن ہو