طلوع صبح ہے نظریں اٹھا کے دیکھ ذرا
طلوع صبح ہے نظریں اٹھا کے دیکھ ذرا
شکست ظلمت شب مسکرا کے دیکھ ذرا
غم بہار و غم یار ہی نہیں سب کچھ
غم جہاں سے بھی دل کو لگا کے دیکھ ذرا
بہار کون سی سوغات لے کے آئی ہے
ہمارے زخم تمنا تو آ کے دیکھ ذرا
ہر ایک سمت سے اک آفتاب ابھرے گا
چراغ دیر و حرم تو بجھا کے دیکھ ذرا
وجود عشق کی تاریخ کا پتہ تو چلے
ورق الٹ کے تو ارض و سما کے دیکھ ذرا
ملے تو تو ہی ملے اور کچھ قبول نہیں
جہاں میں حوصلے اہل وفا کے دیکھ ذرا
تری نظر سے ہے رشتہ مرے گریباں کا
کدھر ہے میری طرف مسکرا کے دیکھ ذرا