تجھ قید سے دل ہو کر آزاد بہت رویا
تجھ قید سے دل ہو کر آزاد بہت رویا
لذت کو اسیری کی کر یاد بہت رویا
تصویر مری تجھ بن مانیؔ نے جو کھینچی تھی
انداز سمجھ اس کا بہزادؔ بہت رویا
نالے نے ترے بلبل نم چشم نہ کی گل کی
فریاد مری سن کر صیاد بہت رویا
جوئیں پڑی بہتی ہیں جا دیکھ گلستاں میں
تجھ قد سے خجل ہو کر شمشاد بہت رویا
آئینہ جو پانی میں ہے غرق یہ باعث ہے
تجھ سخت دلی آگے فولاد بہت رویا
یاں تک مرے مشہد سے ہے تشنہ لبی پیدا
اس سمت جو ہو گزرا جلاد بہت رویا
سوداؔ سے یہ میں پوچھا دل میں بھی کسی کو دوں
وہ کر کے بیاں اپنی روداد بہت رویا