تجھ کو بے چینیوں کا پاس نہیں

تجھ کو بے چینیوں کا پاس نہیں
تجھ سے ویسے بھی کوئی آس نہیں


تیری باتوں سے ایسا لگتا ہے
جیسے عزت تجھے بھی راس نہیں


بے سبب مسکرائے جاتے ہو
پھر بھی کہتے ہو میں اداس نہیں


تجھ کو مروائیں گی تری آنکھیں
میرا دعویٰ ہے یہ قیاس نہیں


میں جو کہتا ہوں مجھ سے دور رہو
یہ نصیحت ہے التماس نہیں