تحفۂ عہد وفا دیجئے آپ

تحفۂ عہد وفا دیجئے آپ
بے وفا ہوں تو سزا دیجئے آپ


ہم نے رکھا ہے ہواؤں کا بھرم
ہم چراغوں کو دعا دیجئے آپ


آج کل نیند بہت آتی ہے
میری آنکھوں کو سزا دیجئے آپ


ربط کچھ تو ہو مراسم کے لئے
مجھ پہ الزام لگا دیجئے آپ


رسم تنقید چل رہی ہے یہاں
رسم تائید اٹھا دیجئے آپ


پھر میں اٹھا ہوں نیا عزم لئے
پھر کوئی زخم نیا دیجئے آپ