تشنگی

آنکھ کے شیشوں میں اترے
ان گنت چہرے مگر
کوئی بھی نہ روح کا گوتم ہوا
اندھی گلیوں کے نگر میں
میں بھٹکتا ہی رہا
دل کے دروازے پہ دستک
تیرگی دیتی رہی
کوئی بھی نہ ماہ کامل
چاہتوں کی جھیل میں
عکس آرا ہو سکا