تشنہ لبی بڑھائے گی موج سراب دیکھنا
تشنہ لبی بڑھائے گی موج سراب دیکھنا
چھوڑ دے جاگتی ہوئی آنکھوں سے خواب دیکھنا
صحرا بھی ہے سلگ رہا چشم بھی ہیں ابل رہے
خشک لبوں کو دیکھنا چشم پر آب دیکھنا
اپنے کرم مری وفا دونوں کو جوڑ تو ذرا
میری طرف نکلتا ہے کتنا حساب دیکھنا
یوں ہی اگر زمین پر ظلم زیادتی رہی
اترے گا آسماں سے پھر کوئی عذاب دیکھنا
طاقت و اختیار کیا سانس کا اعتبار کیا
پانی پہ واثقؔ ایک بار رقص حباب دیکھنا