تری تلخی کو چکھوں یا ترے حسن معانی کو
تری تلخی کو چکھوں یا ترے حسن معانی کو
کتاب زندگی کس نے لکھا میری کہانی کو
تو سر تا پا کوئی فتنہ بھی ہے شہکار فطرت بھی
مگر میں زندگی کے نام کر آیا جوانی کو
یہ کرنیں پھوٹتی ہیں جو ترے چاک گریباں سے
انہی کے نور سے لکھا گیا میری کہانی کو
یہ کب جانا کسی نے اے مجسم راز تو کیا ہے
کہ فطرت نے کوئی مرمر تراشا گل فشانی کو
کہیں زخمی صدائیں ہیں کہیں نغمے محبت کے
تو کس کی سمت موڑا جائے اب کے زندگانی کو