تری نگاہ کرم کیوں ہمیں پہ زیادہ ہے
تری نگاہ کرم کیوں ہمیں پہ زیادہ ہے
زمانے تو ہی بتا کیا ترا ارادہ ہے
کتاب دل تو لکھی ہم نے شوق سے لیکن
پڑے گا کون اسے ہر ورق ہی سادہ ہے
بھلانا چاہو ہمیں شوق سے بھلا دو مگر
تمہیں بھلا نہ سکیں گے ہمارا وعدہ ہے
کھلیں گے پھول محبت کے انتظار کرو
ابھی تو دور تلک برف کا لبادہ ہے
چلے گا کھیل سیاست کا کس کے بوتے پر
بساط وقت پہ کمزور ہر پیادہ ہے
غزل کے فن پہ ابھی اس کی حکمرانی ہے
مجیدؔ اپنی حکومت کا شاہزادہ ہے