تری بد گمانیوں کا ہے عجیب سا تسلسل
تری بد گمانیوں کا ہے عجیب سا تسلسل
تجھے اب بھی یوں لگے ہے کہ میں زار زار رویا
مرے دل کی رہ گزر پہ ہیں انا کے سرخ شعلے
تری ذات بھی انہی میں ہی جھلس گئی ہے گویا
ہے نشان تیرا باقی نہیں روح پہ ذرا بھی
ابھی جسم کا کوئی بھی نہیں داغ میں نے دھویا