ترے غموں سے عبارت ہے اب خوشی میری
ترے غموں سے عبارت ہے اب خوشی میری
گزر رہی ہے سلیقے سے زندگی میری
کبھی جو ذرۂ خاکی کا کوئی ذکر چھڑا
نگاہ اٹھ کے ستاروں پہ جم گئی میری
یہ اور بات کہ جینے کا لطف آ نہ سکا
ترے بغیر بھی گزری ہے زندگی میری
وہ کیف ہے کہ اب آپا بھی کوئی ہوش نہیں
یہ کس مقام پہ لائی ہے بے خودی میری
پلک پلک پہ ستارے سجے ہوئے ہیں ضیاؔ
یہ ان کا حسن نظر ہے کہ روشنی میری