ترے آنے سے حرکت آ گئی ہے
ترے آنے سے حرکت آ گئی ہے
طبیب آ دیکھ رنگت آ گئی ہے
تمہارے پھول سوکھے جا رہے ہیں
کتابوں کو خیانت آ گئی ہے
نگوں تھا سر مصلے پر ذرا دیر
میں سمجھا تھا عبادت آ گئی ہے
تبھی دل دوں گا جب دل بھی ملے گا
مجھے بھی اب تجارت آ گئی ہے
دلوں کا حال کہہ سن لیتا ہے وہ
اسے پاس رفاقت آ گئی ہے