ترا خیال ہے اب چشم تر کا زاویہ دیکھ
ترا خیال ہے اب چشم تر کا زاویہ دیکھ
ترے بغیر بھی زندہ ہوں میرا حوصلہ دیکھ
ادھر ستم کی ہوا حوصلوں کے دیپ ادھر
میان باطل و حق ہے بپا جو معرکہ دیکھ
دلوں کے کھیل میں رسوائی بھی ہے غم بھی ہیں
یہ پہلے سوچ لے پھر کر کوئی معاہدہ دیکھ
دل و نگاہ میں رکھ صرف منزل مقصود
کیا ہے عزم سفر کا تو پھر نہ فاصلہ دیکھ
تجھے کہا تھا کہ اتنی نہ ڈھیل دے دل کو
سو اب رکے گا کہاں خواہشوں کا قافلہ دیکھ
ابھی ہے وقت یہیں ساتھ چھوڑ دے میرا
بہت کٹھن ہے مری جاں وفا کا راستہ دیکھ
وہ دیکھ سامنے روشن چراغ منزل ہے
ہے زیبیؔ عزم سفر کا تو پھر نہ فاصلہ دیکھ