پاکستان میں ہونے والے لانگ مارچ کی ہسٹری
پاکستان کی سیاست ایک بار پھر احتجاج اور جلسے جلوس سے ہوتی ہوئی لانگ مارچ تک جاپہنچی ہے۔ کیا یہ لانگ مارچ کی روایت پاکستان تحریک انصاف کی اختراع ہے؟لانگ مارچ کی اصطلاح پہلی بار کس نے استعمال کی؟ پاکستان میں سب سے پہلا لانگ مارچ کب ہوا؟ کون سے لانگ مارچ حکمرانوں کے لیے ڈروانا خواب ثابت ہوئے؟ اور کون سا لانگ مارچ شروع ہونے سے پہلے دم توڑ گیا اور کس نے کسی کا دَم نکال دیا؟ آئیے آزادی سے اب تک پاکستان میں ہونے والے لانگ مارچ کی ٹائم لائن (سال وار) پر نظر ڈالتے ہیں۔
یکم مارچ 1953 :پہلا لانگ مارچ
قیام پاکستان کے بعد پہلی سیاسی احتجاج 1953 میں ہوا۔ یہ تحریک ختم نبوت کے تحت لاہور میں آزادی کے بعد پہلی ہڑتال ہوئی۔ اس ہڑتال کے بعد ملک بھر سے لوگ اس وقت کے وفاقی دارالحکومت کراچی میں چڑھائی کی۔ یہ احتحاج اتنا شدید تھا کہ روزنامہ "زمیندار" کے مطابق حکومتی وزرا کے تحفظ کے لیے ان کے گھروں پر توپین کردی گئیں۔ اس وقت یہ تحریک خاطر خواہ نتائج حاصل نہ کرسکی اور لاہور میں ملک کا پہلا مارشل لا لگادیا گیا۔ اس تحریک میں بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان ہوا۔ لیکن اس تحریک نے آنے والے برسوں میں شدت اختیار کرلی۔
8 اکتوبر 1958: دوسرا لانگ مارچ
پاکستان میں پہلے ملک گیر مارشل کے نفاذ کی وجوہات میں سے ایک وہ طویل جلوس بھی ہے جو حکومتِ وقت کے خلاف نکالا گیا۔ اس طویل جلوس کی نوعیت کے اعتبار سے اسے ملک کا پہلا باقاعدہ لانگ مارچ کہا جاسکتا ہے۔ یہ جلوس قائداعظم کے ایک ساتھ خان عبدالقیوم خان نے جہلم سے گجرات تک نکالا۔ کہا جاتا ہے کہ یہ جلوس 32 میل طویل تھا اور لوگوں کی بڑی تعداد اس میں شریک ہوئی۔ اس جلوس میں خان عبدالقیوم نے بیوروکریسی اور فوج کو چیلنج کیا تھا کہ وہ عوامی طاقت کا مقابلہ کرکے دکھائیں۔ اس طویل جلوس کو جواز بنا کر 8 اکتوبر 1958 کو ملک گیر مارشل لا نافذ کردیا گیا۔
10 اپریل 1977: تیسرا لانگ مارچ جو نہ ہوسکا
خان عبد القیوم خان کے بعد 1977ء تک ملک میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مارچ کا ذکر نہیں ملتا۔ لیکن ایوب خان کے دور میں صدارتی انتخبات کی مہم میں فاطمہ جناح کے بڑے پیمانے پر تحریک شروع ہوئی۔
پاکستان کی تاریخ میں تیسرے لانگ مارچ کا پاکستان قومی اتحاد (پی این اے) نے 10 اپریل 1977 میں اعلان کیا۔ یہ مارچ اس وقت کے وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت کے خلاف ہونا تھا لیکن نامعلوم وجوہات کی بنا پر یہ لانگ مارچ نہ ہوسکا۔ اگرچہ لانگ مارچ تو نہیں ہوسکا لیکن مارچ تا جولائی 1977 کے دوران ملک بھر میں بڑے پیمانے پر احتجاجی سرگرمیاں زرو و شور سے جاری رہیں۔ لیکن یہ تحریک اپنے مقاصد یعنی نئے انتخابات کے انعقاد کروانے میں تو ناکام رہی لیکن جنرل ضیاءالحق نے اس سیاسی ہنگامہ آرائی میں ملک میں تیسرا مارشل لا نافذ کردیا۔
لانگ مارچ کی اصطلاح کس نے متعارف کروائی اور "اصلی" لانگ مارچ کب ہوا؟
16 نومبر 1992: پہلا "اصلی" لانگ مارچ
آزادی کے بعد 1953 سے ملک میں سیاسی سرگرمیاں، احتجاج، جلسے جلوس، مارچ اور تحریکیں فعال طریقے سے جاری رہیں۔ بڑے بڑے جلسے اور جلوس بھی نکالے گئے لیکن پاکستانی سیاست میں لانگ مارچ کی اصطلاح سب سے پہلے محترمہ بے نظیر بھٹو نے استعمال کی۔ 1992 میں نواز شریف کی حکومت کے خلاف "لانگ مارچ" کا اعلان کیا جو لاہور سے شروع ہوا۔
بے نظیر بھٹو کی زیر قیادت قومی جمہوری اتحاد نے لاہور سے لانگ مارچ شروع کیا اور کراچی سے ان کی والدہ بیگم نصرت بھٹو نے لاڑکانہ سے لانگ مارچ کی قیادت کی۔ لیکن یہ لانگ مارچ ناکام ثابت ہوا اور بے نظیر بھٹو کو گرفتار کرلیا گیا۔
16 جولائی 1993:لانگ مارچ جو شروع ہوتے ہی کامیاب
بے نظیر بھٹو نے 16 جولائی 1993 کو ایک بار پھر اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کا اعلان کیا۔ لیکن یہ لانگ مارچ اسلام آباد ہونے سے پہلے صدر اسحاق اور وزیراعظم نواز شریف نے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا۔ اس طرح لانگ مارچ شروع ہونے سے پہلے ہی کامیابی سے ہمکنار ہوگیا۔
27 اکتوبر 1996:جماعت اسلامی کا ملین مارچ
جماعت اسلامی کے ملین لانگ مارچ ہر دوسرے سال سننے کو ملتے ہیں۔ جماعت اسلامی کا پہلا ملین مارچ 1996 میں ہوا۔ قاضی حسین احمد کی قیادت نے سینٹ سے استعفٰی دے دیا اور ستمبر 1996 میں اس وقت کی وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کے خاتمے کے لیے اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کا اعلان کیا۔ یہ لانگ مارچ 27 اکتوبر 1996 میں شروع ہوا۔ اسلام آباد پہنچ کر تین دن دھرنا دیا۔ اس دھرنے کے ایک ماہ بعد صدر فاروق لغاری ے بے نظیر بھٹو کی حکومت کو ختم کردیا۔
جون 2008:عدلیہ بحالی تحریک اور وکلا کا لانگ مارچ
نو مارچ 2007 کو اس وقت کے صدر جنرل مشرف نے ایک ریفرینس کے تحت چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو عہدے سے ہٹا دیا۔ اس برطرفی پر ملک بھر میں عدلیہ کی بحالی کی تحریک شروع ہوگئی۔ اس تحریک کے تحت جون 2008 میں وکلا راہنماؤں کی زیر قیادت وکلا کا پہلا لانگ مارچ کیا گیا جو کامیابی حاصل نہ کرسکا۔
16 مارچ 2009: عدلیہ بحالی تحریک کا دوسرا لانگ مارچ
عدلیہ کی بحالی کے لیے مارچ 2009 میں دوبارہ لانگ مارچ شروع ہوا جس کی قیادت نواز شریف نے کی۔ لیکن لاہور سے شروع ہونے والا یہ لانگ مارچ جب گوجرانوالہ پہنچا تو 16 مارچ 2009 کو وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری سمیت تمام معزول ججز کو بحال کرنے کا اعلان کردیا۔
17 جنوری 2013:پاکستان عوامی تحریک کا لانگ مارچ
پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہر القادری کی زیر قیادت جنوری 2013 میں لاہور سے اسلام آباد مارچ ہوا۔ اسلام آباد میں چار دن دھرنا جاری رہنے کے بعد حکومت کے ساتھ مذاکرات کے کامیاب ہونے کے بعد ختم ہوگیا۔
14 اگست 2014:پاکستان تحریک انصاف کا پہلا لانگ مارچ
ڈاکٹر طاہر القادری ماڈل ٹاؤن واقعے کے بعد اگست 2014 پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ ایک بار پھر اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کا اعلان کیا۔
اگرچہ پاکستان تحریک انصاف نے یہ لانگ مارچ پاکستان عوامی تحریک کا ساتھ دینے کے لیے کیا لیکن ان کا ایجنڈا 2013 کے انتخابات مین دھاندلی اور ووٹوں کی دوبارہ گنتی تھا۔ یہ دھرنا تاریخ کا طویل ترین دھرنا ثابت ہوا۔ ڈاکٹر طاہر القادری 70 دن اور عمران خان 126 دن دھرنا دے کر 17 دسمبر کو سانحہ پشاور کے بعد واپس چلے گئے۔
27 نومبر 2017: تحریک لبیک کا لانگ مارچ
مولانا خادم رضوی نومبر 2017 میں پہلی بار منظرعام پر آئے۔ نومبر 2017 میں تحریک لبیک نے اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کا اعلان کیا۔ اسلام آباد پہنچ کر بائیس دن دھرنا رہا جو مذاکرات کے بعد اختتام پذیر ہوا۔
31 اکتوبر 2019:اپوزیشن کا آزادی مارچ
پاکستان میں اپوزیشن جماعتوں نے 2018 کے انتخابات میں دھاندلی اور ملک میں مہنگائی کے ایشوز پر مولانا فضل الرحمن کی قیادت میں اسلام آباد کی طرف 31 اکتوبر 2019 کو لانگ مارچ کا اعلان کیا۔
27 فروری 2022: بلاول بھٹو کا عوامی مارچ
2022 میں ایک بار پھر مشترکہ اپوزیشن اتحاد (ہی ڈی ایم) نے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے خلاف 23 مارچ 2022 کو لانگ مارچ کا اعلان کیا۔ لیکن اس سے قبل پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے 27 فروری 2022 کو ہی عوامی مارچ کے نام سے لانگ مارچ کا آغاز کردیا۔ بلاول بھٹو کے لانگ مارچ میں صرف پی پی پی کے لوگ شامل تھے جو آٹھ مارچ کو ڈی چوک اسلام آباد پہنچ کر ختم ہوگیا۔ جبکہ دوسری طرف پی ڈی ایم نے 23 مارچ 2022 کے لانگ مارچ کی کال واپس لے لی اور 8 مارچ 2022 کو عدم اعتماد کی تحریک پیش کردی جو 9 اور 10 اپریل 2022 کی رات کامیاب ہوگئی اور پی ٹی آئی کی حکومت ختم ہوگئی۔
25 مئی 2022: تحریک انصاف کا حقیقی لانگ مارچ
پاکستان تحریک انصاف نے ایک بار پھر قبل از وقت انتخابات کے مطالبے کے ساتھ آج یعنی 25 مئی 2022 کو حقیقی آزادی مارچ کے نام سے لانگ مارچ کا اعلان کیا ہے۔ حکومت اس لانگ مارچ کو روکنے کے لیے بھرپور کوشش کررہی ہے۔ ملک بھر میں اس لانگ مارچ کو ناکام بنانے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں۔ ان اقدامات میں اسلام آباد کی طرف جانے والے خارجی اور داخلی راستوں کو بند کیا جارہا ہے، لاہور، کراچی، راولپنڈی اور اسلام آباد مین دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے اور پجناب سمیت اسلام آباد میں موبائل سروس معطل کردی گئی ہے۔ دیکھتے ہیں کہ اس لانگ مارچ کا کیا انجام نکلتا ہے۔