تھا آدم خاکی غضب بے زنہار

تھا آدم خاکی غضب بے زنہار
پر موت کے ہاتھوں سے ہوا ہے ناچار
سچ ہے قلقؔ انسان ہے کیا کچھ سرکش
مر کر بھی تو ہوتا ہے یہ کاندھوں پہ سوار