تیری امید کے اسباب نظر آتے نہیں

تیری امید کے اسباب نظر آتے نہیں
کیوں مجھے کوئی حسیں خواب نظر آتے نہیں


اتنا بھٹکا ہوں اذیت کے بیاباں میں کہ اب
کوئی بھی لمحۂ نایاب نظر آتے نہیں


کس قدر دھندلے ہیں مظلوم کی آہوں سے فلک
مہر و انجم ہوں کہ مہتاب نظر آتے نہیں


دست بردار نہیں رسم تعلق سے میں
پھر بھلا کیوں مجھے احباب نظر آتے نہیں


اتنی دوری ہے اب ان سے کہ مجھے اے شوقیؔ
چین سے ہیں کہ وہ بیتاب نظر آتے نہیں