تیری منزل کہ راستہ ہوں میں

تیری منزل کہ راستہ ہوں میں
کچھ بتا تو سہی کہ کیا ہوں میں


تیری الجھی ہوئی کہانی کا
ایک دلچسپ واقعہ ہوں میں


ہوش مجھ کو نہیں سمجھ پاتا
بے خودی تو بتا کہ کیا ہوں میں


تیرے سارے عیوب جانتی ہوں
تیری خاطر تو آئنہ ہوں میں


جس کا رہرو ابھی نہیں پہنچا
ایک پر پیچ راستہ ہوں میں


چند کرنوں کے انتظار میں ہوں
صبح کاذب کا جھٹپٹا ہوں میں


میرے اندر مدام گردش ہے
اب کھلا ہے کہ دائرہ ہوں میں


جانتی ہوں تری ریاضت کو
تیری چاہت ہوں مدعا ہوں میں


تیری فرقت میں جی رہی ہوں فرحؔ
یوں محبت میں معجزہ ہوں میں