تیری چاہت ہی مری زیست کا سرمایہ ہے
تیری چاہت ہی مری زیست کا سرمایہ ہے
خود کو کھویا ہے تو اب پیار ترا پایا ہے
جس کی خاطر مری آنکھوں کے دیے روشن تھے
آج آنگن میں وہ مہتاب اتر آیا ہے
شب فرقت میرے آئینۂ دل میں ہمدم
تو نہ آیا تو ترا عکس ابھر آیا ہے
اک نہ اک دن اسے احساس ندامت ہوگا
بے سبب اس نے مرے پیار کو ٹھکرایا ہے
اور کچھ بھی نہ دیا جھوٹی تسلی کے سوا
مجھ کو بچوں کی طرح آپ نے بہلایا ہے
دشت تنہائی میں قیدی کی طرح ہوں زینتؔ
میں جہاں ہوں وہاں ہم درد نہ ہمسایہ ہے