تیرا ہونا نہیں کھلا مجھ پر
تیرا ہونا نہیں کھلا مجھ پر
لعنتیں بھیج اے خدا مجھ پر
کوئی بھی ٹھیک سے بتاتا نہیں
کیسا گزرا ہے سانحہ مجھ پر
باغ ویرانہ ہونے لگتا ہے
رنگ کھلتے ہیں اس طرح مجھ پر
ان نگاہوں نے سرسری دیکھا
اور اک سحر چھا گیا مجھ پر
ایک لمحے نے میرے اپنوں کو
ہنستے ہنستے رلا دیا مجھ پر
فحش بکتا ہوں آڑ میں سچ کی
تھوپ دو گے یہ تجزیہ مجھ پر