تیرا اپنا ہی قبیلہ تو ہے طاقت تیری
تیرا اپنا ہی قبیلہ تو ہے طاقت تیری
اور اپنے ہی قبیلے سے بغاوت تیری
ایک بس جرم محبت ہی ہوا ہے ہم سے
اب سزا چاہے ہمیں جو دے عدالت تیری
ڈھا کے ارمانوں کا گھر کون یہاں پوچھتا ہے
کتنی اس گھر میں بتا آئی تھی لاگت تیری
پیار کی دھوپ کا موسم تری آنکھو سے گیا
بڑھ گئی اب مرے خورشید تمازت تیری
لہلہاتے ہیں محبت کے گلستاں ہر سو
کتنی زرخیز زمیں ہے مرے بھارت تیری
خود ہی بیمار کرے خود ہی وہ پوچھے واثقؔ
کون سا روگ ہے کیوں بگڑی ہے حالت تیری