چین کی امریکہ پر برتری کن جنگی روبوٹس کی وجہ سے ہے؟
دنیا میں عالمی عسکری قوتوں کے درمیان اپنی فوجوں میں روبوٹس متعارف کروانے کی ریس لگی ہوئی ہے۔ ان میں تین ممالک سر فہرست ہیں ۔ ایک چائنہ، دوسرا امریکہ اور تیسرا روس۔ چین ان تینوں میں سب سے شاندار ربورٹ متعارف کروا رہا ہے۔ پچھلے تین چار سال میں چین نے اپنی آرمی میں جو چار مشہور روبوٹ متعارف کرواۓ وہ یہ ہیں:
.1 روبو شارک
.2 پاتھ بریکر روبوٹک گاڑی جو کہ بغیر ڈرائیور کے چلتی ہے۔
.3 تھائی ہائی روبوٹ
.4 میزائل لوڈ کرنے والی روبوٹک کرین
روبو شارک:
پچھلے سال یعنی جولائی 2021میں چین نے اپنی ساتویں عسکری نمایش منعقد کروائی۔ روبو شارک نے اس نمایش میں دھوم مچا دی۔ یہ ایک چھوٹی سی شارک کی شکل کا روبوٹ ہے جو کہ بہت عرصے تک زیر سمندر رہ کر جاسوسی کرنے کے ساتھ ساتھ پانی کا جائزہ لینے، سمندر میں نظر رکھنے، گشت کرنے اور ضرورت پڑنے پر آب دوز کو مار کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس روبوٹ سے پیغام رسانی کا کام بھی لیا جا سکتا ہے۔ اس روبوٹ کی ایک اہم بات یہ ہے کہ یہ بہت لمبے عرصے تک، سمندر میں انتہائی کم آواز پیدا کیے، بڑی تیزی سے اپنا کام کر سکتا ہے۔ چینی افواج کےلیے اسے بویا گونگڈاؤ نے تیار کیا ہے۔
پاتھ بریکر روبوٹک گاڑی:
بیجنگ نورتھ وہیکل کی تیار کردہ یہ روبوٹک گاڑی بھی ساتوی عسکری نمایش کے دوران توجہ کا مرکز بنی رہی۔ یہ روبوٹک گاڑی بنا ڈرائیور کے چلتی ہے اور ریموٹ سے کنٹرول ہوتی ہے۔ اسے نہ صرف جاسوسی کرنے کے نظام سے مسلح کیا گیا ہے بلکہ اس میں ہتھیار بھی نصب ہیں جو کہ وقت پڑنے پر حملہ کرنے کے کام آ سکتے ہیں۔ گو کہ یہ گاڑی ریموٹ سے کنٹرول ہوتی ہے لیکن اگر اسے ایک دفعہ دشمن کا بتا دیا جاۓ تو یہ تمام رکاوٹیں عبور کرتی، دشوار گزار راستوں سے ہوتے ہوئے خود مختار طریقے سے دشمن پر حملہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ اس گاڑی سے دشوار گزار جنگی میدانوں میں راستوں کی رہنمائی بھی لی جا سکتی ہے۔
تھائی ہائی ربورٹ:
یہ ایک جنگجو روبوٹ ہے جو کہ ایک چھوٹی سی اسلحہ کی گاڑی کی شکل کا ہے۔ ٹینک کی چال چلتا یہ روبوٹ پہاڑی علاقوں میں انتہائی کار آمد ہتھیار ہے۔ اسے ایک مشین گن کے ساتھ ساتھ مشاہدہ اور پہچان کرنے کے آلات سے لیس کیا گیا ہے۔ ان آلات کی بنیاد پر نہ صرف یہ جاسوسی کرتا ہے، بلکہ دشمن کو پہچان کر اسے ختم کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔ اس روبوٹ کی سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہ سیڑھیاں چڑھ سکتا ہے۔ اس میں ایسے آلات بھی نصب ہیں جو اسے رات کو بنا روشنی کے دیکھنے میں مدد دیتے ہیں۔ چینی ماہرین کا ماننا ہے کہ اس قسم کے روبوٹس کو ایسی جگہوں پر استعمال کیا جا سکتا ہے جہاں انسانی جان کے ضیاع کا بہت خطرہ ہو۔ اسی قسم کے روبوٹس سے یہ خطرہ ہے کہ یہ کل کو انسانوں کی جگہ لے سکتے ہیں۔
ریکٹر پر میزائل لوڈ کرنے والی روبوٹک کرین:
یہ روبوٹک کرین بڑی سی کرین کی شکل کی ہوتی ہے جو کہ کم سے کم وقت میں ریکٹر پر زیادہ سے زیادہ میزائل لوڈ کر سکتی ہے۔ عام کرین سے اگر میزائل لوڈ کیا جاے تو اس میں انسانی مدد درکار ہوتی ہے اور لوڈ کرنے کی رفتار بھی سست ہوجاتی ہے۔ یہ روبوٹک کرین کم سے کم وقت میں زیادہ سے زیادہ ریکٹر پر میزائل لوڈ کر دیتی ہے اور وہ بھی بنا کسی قسم کی انسانی مدد کے۔ اس کی یہ صلاحیت جنگ کے وقت میں جنگ کا پانسا پلٹنے کے کام آ سکتی ہے۔
حاصل کلام:
عالمی طاقتیں جس تیزی سے اپنی عسکری قوت میں روبوٹس اور مصنوعی ذہانت کو متعارف کروا رہی ہیں، اتنا ہی تیزی سے دنیا میں برسوں سے مستعمل حکمت عملیاں ناکارہ ہوتی جا رہی ہیں۔ لیکن ان نئی ٹیکنالوجیز کے آنے سے انسانوں کا قتل بھی آسان ہوتا جا رہا ہے۔ یہ بات یقیناً امن پسند انسانوں کے لیے بہت تشویش کی بات ہے۔