طوائف کی شعر پر اصلاح

مرزا داغؔ کے شاگرد احسن مارہروی اپنی غزل پر اصلاح کے لیے ان کے پاس حاضر ہوئے ۔ اس وقت مرزا صاحب کے پاس دو تین دوستوں کے علاوہ ان کی ملازمہ صاحب جان بھی موجود تھی۔ جب احسنؔ نے شعر پڑھا۔
کسی دن جا پڑے تھے بیخودی میں ان کے سینے پر
بس اتنی سی خطا پر ہاتھ کچلے میرے پتھر سے
اس پر صاحب جان جو صحبت یافتہ اور حاضر جواب طوائف تھی، بولی:
’’احسن میاں بیخودی میں بھی آپ دونوں ہاتھوں سے کام لیتے ہیں۔؟‘‘
اس پر سب کھلکھلا کر ہنسنے لگے اور مرزا صاحب نے احسنؔ سے کہا :’’لیجئے صاحب جان نے آپ کے شعر کی اصلاح کردی ۔
کسی دن جا پڑا تھا بیخودی میں ان کے سینے پر
بس اتنی سی خطا پر ہاتھ کچلا میرا پتھر سے