تصویر نا مکمل اک تشنگی کا خاکہ (ردیف .. ا)
تصویر نا مکمل اک تشنگی کا خاکہ
پر پھڑپھڑا رہا ہے عنقا مری صدا کا
سب کیوں دکھا رہے ہیں موہوم سی خراشیں
پوچھا تھا صرف میں نے بیمار سے دوا کا
دیوانگی نہیں جو چھو چھو کے دیکھتا ہوں
آنکھیں ہی اب ملی ہیں اندھا تھا میں سدا کا
ہاتھوں کو جانے کب سے بس دھوئے جا رہا ہوں
سادہ سے کینوس پر سایہ سا ہے ہوا کا
چھیڑو نہ ان رگوں کو شاخیں یہ پھول سی ہیں
مرہم نہ مل سکے گا پھر زخم ناروا کا
وہموں کی سو ہیں شکلیں لکڑی کے ایک گھر میں
کیا کیا نہیں دکھاتا یہ رات کا کھٹاکا
اک بے دماغ ہاتھی لشکر سے آ ملا ہے
اب یہ دماغ ہوگا لشکر کے نقش پا کا