تسکین دل جو پائے تو پھر اضطراب کیا

تسکین دل جو پائے تو پھر اضطراب کیا
مجھ کو پتہ نہیں کہ گنہ کیا ثواب کیا


تقدیس عشق پر نہ کوئی حرف آ سکے
بھٹکے جو راہ سے تو پھر ایسا شباب کیا


ہم جام کے اسیر نہیں غور سے یہ سن
آنکھوں سے پی نہ جائے تو پھر وہ شراب کیا


وہ سامنے ہیں اور زباں ہے مری خموش
نیچی نگاہ میں ہیں سوال و جواب کیا


آتش سے جوش عشق کی ہو سوختہ جگر
لذت ملے نہ غیر کو ایسا کباب کیا