ترک محبت کے بعد
غیر کی ہو کے بھی تم میری محبت چاہو
اس گھٹا ٹوپ اندھیرے میں یہ تارے کیسے
فرش پر جس کو ابھی تک نہ ملی جائے پناہ
عرش سے چاند کا ایوان اتارے کیسے
جس کی راہوں پہ بھٹکتے ہوئے جگ بیتے ہیں
پھر اسی دشت کو بد بخت سدھارے کیسے
قافلے آئے گئے گرد اٹھی بیٹھ گئی
اب مسافر کو افق پر سے اشارے کیسے
جن کی تقدیر میں تھا دامن گلچیں کا مزار
وہ شگوفے تو پرائے ہیں ہمارے کیسے
پیش کر سکتا ہوں لیکن تجھے بہلانے کو
چاندنی رات میں مچلے ہوئے رومان کی یاد
بید مجنوں کے طلسمات سے پل پل چھنتی
آسمانوں کو لپکتی ہوئی اک تان کی یاد
میری وارفتگئ شوق کی سن کر روداد
تری آنکھوں میں دمکتے ہوئے ارمان کی یاد
دونوں چہروں پہ شفق دونوں جبینوں پہ عرق
دونوں سینوں میں دھڑکتے ہوئے ہیجان کی یاد
کون ہیں آپ مری زیست کی تنہائی ساتھی
پہلی پہچان کی یاد آخری پیمان کی یاد