تقاضائے سن

حالیؔ کو جو کل فسردہ خاطر پایا
پوچھا باعث تو ہنس کے یہ فرمایا
رکھو نہ اب اگلی صحبتوں کی امید
وہ وقت گئے اب اور موسم آیا