تخلیق کا کرب

ابھی ابھی مری بے خوابیوں نے دیکھی ہے
فضائے شب میں ستاروں کی آخری پرواز
خبر نہیں کہ اندھیرے کے دل کی دھڑکن ہے
کہ آ رہی ہے اجالوں کے پاؤں کی آواز
بتاؤں کیا تجھے نغموں کے کرب کا عالم
لہو لہان ہوا جا رہا ہے سینۂ ساز