تیرتے تیرتے بیزار ہوئے ڈوب گئے

تیرتے تیرتے بیزار ہوئے ڈوب گئے
ہم محبت کے گنہ گار ہوئے ڈوب گئے


ہم خیالوں میں ترے شام کو سورج کی طرح
جب بھی تنہائی سے بیزار ہوئے ڈوب گئے


عشق کے بحر میں جو ڈوب گئے پار ہوئے
اور جو لوگ یہاں پار ہوئے ڈوب گئے


تم سے پہلے بھی کئی چاند یہاں پر ابھرے
جو ستاروں کے گنہ گار ہوئے ڈوب گئے