تڑپ رہی ہے زمیں اپنی سنگ در کے لیے

تڑپ رہی ہے زمیں اپنی سنگ در کے لیے
بس ایک سجدہ ہی کافی ہے عمر بھر کے لیے


اجالے بانٹ کے دنیا کو یہ خیال آیا
کوئی چراغ نہیں رکھا اپنے گھر کے لیے


مجھے یقین ہے دیکھوں گا اپنی آنکھوں سے
چراغ دل کو جلایا ہے جس سحر کے لیے