تاج مانگوں نہ خزانہ چاہیے
تاج مانگوں نہ خزانہ چاہیے
سو سکوں جس پر بچھونا چاہیے
شعر کہنے میں برائی کچھ نہیں
بس نیا انداز ہونا چاہیے
بات ایسی ہو کہ دل کو چیر دے
سن کے ظالم کو بھی رونا چاہیے
گھر کے باہر کھیلتے تھے سب کبھی
اب تو گھر میں ایک کونا چاہیے
کس طرح شمشیرؔ سب سے یہ کہے
رزق جتنا دل بھی اتنا چاہیے