تاب و طاقت کو تو رخصت ہوئے مدت گزری

تاب و طاقت کو تو رخصت ہوئے مدت گزری
پند گو یوں ہی نہ کر اب خلل اوقات کے بیچ
زندگی کس کے بھروسے پہ محبت میں کروں
ایک دل غم زدہ ہے سو بھی ہے آفات کے بیچ