بادشاہ ، وزیر اور دس کتے
کسی زمانے میں ایک بادشاہ تھا جس نے دس جنگلی کتے پالے ہوئے تھے۔اس کے وزراء میں سے جب بھی کوئی وزیر غلطی کرتا تو بادشاہ اسے ان کتوں کے آگے پھنکوا دیتا جو اس کی بوٹی بوٹی نوچ دیتے۔
ایک بار بادشاہ کے خاص وزیر نے بادشاہ کو غلط مشورہ دے دیا جو بادشاہ کو بالکل پسند نہیں آیا۔
اس نے فیصلہ سنایا کہ وزیر کو کتوں کے آگے پھینک دیا جائے۔
وزیر نے بادشاہ سے التجا کی کہ "حضور میں نے دس سال آپ کی خدمت میں دن رات ایک کئے ہیں اور آپ ایک غلطی پر مجھے اتنی بڑی سزا دے رہے ہیں!!!آپ کا حکم سر آنکھوں پر، لیکن میری بےلوث خدمت کے عوض مجھے آپ صرف دس دنوں کی مہلت دیں پھر بے شک مجھے کتوں میں پھنکوا دیں۔
بادشاہ یہ سن کر دس دن کی مہلت دینے پر راضی ہو گیا۔
وزیر وہاں سے سیدھا رکھوالے کے پاس گیا جو ان کتوں کی حفاظت پر مامور تھا اور جا کر کہا،" مجھے دس دن ان کتوں کے ساتھ گزارنے ہیں اور ان کی مکمل رکھوالی اب میں کروں گا۔"
رکھوالا وزیر کے اس فیصلے کو سن کر چونکا لیکن پھر اجازت دے دی۔
ان دس دنوں میں وزیر نے کتوں کے کھانے پینے، اوڑھنے بچھونے، نہلانے تک کے سارے کام اپنے ذمے لیکر نہایت ہی تندہی کے ساتھ سر انجام دیئے۔
دس دن مکمل ہوئے ۔بادشاہ نے اپنے پیادوں سے وزیر کو کتوں میں پھنکوایا لیکن وہاں کھڑا ہر شخص اس منظر کو دیکھ کر حیران ہوا کہ آج تک نجانے کتنے ہی وزراء ان کتوں کے نوچنے سے اپنی جان گنوا بیٹھے لیکن آج یہی کتے اس وزیر کے پیروں کو چاٹ رہے ہیں۔
بادشاہ یہ سب دیکھ کر حیران ہوا اور پوچھا، " کیا ہوا آج ان کتوں کو ؟"
وزیر نے جواب دیا، "بادشاہ سلامت میں آپ کو یہی دکھانا چاہتا تھا میں نے صرف دس دن ان کتوں کی خدمت کی اور یہ میرے ان دس دنوں میں کیے گئے احسانات بھول نہیں پا رہے، اور یہاں اپنی زندگی کے دس سال آپ کی خدمت کرنے میں دن رات ایک کر دیے لیکن آپ نے میری ایک غلطی پر میری ساری زندگی کی خدمت گزاری کو پس پشت ڈال دیا۔"
بادشاہ کو شدت سے اپنی غلطی کا احساس ہوا اور اس نے وزیر کو اٹھوا کر مگرمچھوں کے تالاب میں پھنکوا دیا۔
نتیجہ: جب ادارہ ایک بار فیصلہ کر لے کہ آپ کی حالت پتلی کرنی ہے تو بس کرنی ہے!!!