صورت کوئی قرار کی دن رات میں نہیں
صورت کوئی قرار کی دن رات میں نہیں
یہ چیز وہ ہے جو مرے اوقات میں نہیں
کہتے ہیں عذر ہم کو ملاقات میں نہیں
ہم تجھ سے متفق مگر اک بات میں نہیں
وہ فصل کون سی ہے جو راس آئے گی ہمیں
تسکیں بہار میں نہیں برسات میں نہیں
عقبیٰ کا کچھ تو اے دل ناداں رہے خیال
کیا تجھ کو وہم ہے کہ اجل گھات میں نہیں
آزاد قید و بند سے ہیں آج اہل فن
پابند یعنی کوئی کسی بات میں نہیں
جو جس کے جی میں آئے لکھے اور چھاپ دے
کچھ فرق شعر اور خرافات میں نہیں
پرہیزگار بھی اسے ہرگز نہ جانئے
محرومؔ اگرچہ اہل خرابات میں نہیں