سورج ساگر

ترے منظر پر کوئی چاند ابھرے
کچھ کہتا رہے تری لہروں سے
تو چاند کی چاہت میں پھولے
میں جلتا رہوں بس تیرے لیے
مجھے کیا لینا مجھے کیا کہنا
مرے ساگر میں وہ سورج ہوں
جو آگ شفق سب طے کرتا
بالآخر تجھ میں ڈوب چلا