سلجھا لیا خود کو

کبھی کبھی خود ہی الجھ جاتی ہوں میں
شاید خود کو ہی نہیں سمجھ پاتی ہوں میں
کیا اہلیت میری کچھ بھی نہیں
کیا ضرورتیں میری کچھ بھی نہیں
میں یہ نہیں کہتی کہ صرف میں ہی سہی
کوئی انساں نہیں جس میں نہیں کوئی کمی
ہو سکتا ہے کہ میری امید ہو کچھ زیادہ
پر بھولی نہیں ہوں میں انسانیت کا وعدہ
سوچو ہمیشہ دینے کی کچھ لینے سے پہلے
کوئی دل دکھائے بھی تو اس وقت کو سہ لے
دے کے اسے کچھ وقت اور لے کے وقت اپنا بھی
پھر دھیرے سے دے دے تو اپنی صفائی
دیکھ اسی وقت برسے گی خدائی
جیت لے گئے ایک دل بس اتنے جنت سے
زندگی یوں ہی کٹ جائے گی چین امن سے
دیکھا بیٹھے بیٹھے ہی سلجھا لیا خود کو
بس سوچتے ہوئے ہی پا لیا خود کو
راہ ہے مشکل پر چلنا ضرور ہے
دیکھ تیری منزل اب تھوڑی ہی دور ہے