سکون دل نہ سہی جوش اضطراب تو ہے
سکون دل نہ سہی جوش اضطراب تو ہے
حساب تیری عنایت کا بے حساب تو ہے
یہاں قیام مسرت کا نقش کیسے ملے
جہاں مصائب پیہم کا ایک باب تو ہے
فسانہ دل کا پہنچتا ہے دیکھیے ان تک
نگاہ شوق سر بزم بے حجاب تو ہے
قفس اداس فضا دم بخود چمن ویراں
بقدر درد فغاں آج کامیاب تو ہے
خدا کا شکر کہ اظہرؔ بہ یاد لطف بہار
خزاں کے جور اٹھانے کی دل میں تاب تو ہے