نبی کریم ﷺ کی خوش مزاجی کے دو خوبصورت واقعات
رسول کریمﷺ اپنے اہل خانہ، امہات المومنین رضی اللہ عنہما اور صحابہ کرام رضوا ن اللہ علیہم اجمعین کے ساتھ خوش مزاجی سے پیش آتے۔ نبی کریم ﷺ نے مسکراہٹ کو صدقہ قرار دیا۔ خوش مزاجی اور خندہ پیشانی مومن کی۔۔۔۔
رسول کریمﷺ اپنے اہل خانہ، امہات المومنین رضی اللہ عنہما اور صحابہ کرام رضوا ن اللہ علیہم اجمعین کے ساتھ خوش مزاجی سے پیش آتے۔ نبی کریم ﷺ نے مسکراہٹ کو صدقہ قرار دیا۔ خوش مزاجی اور خندہ پیشانی مومن کی۔۔۔۔
کبھی راہ میں اگر دونوں کا آمنا سامنا ہونے کا امکان پیدا ہو جائے تو قرض دار بےوفا پہلی محبت کی طرح یوں نظریں چُرا کر گزرتا ہے کہ گویا آنکھیں چار ہوئیں تو ناچار دوسری بار بے وفا ہونے کا ڈر ہو اور بے چارہ قرض خواہ جی ہی جی میں یہی گلہ کرتے ہوئے جل بھن جاتا ہے کہ "میرے پاس سے گزر کر میرا حال تک نہ پوچھا"۔۔۔یہ قصہ ہے قرض خواہ اور قرض دار کا۔۔۔دکان دار آپ کو اُدھار دیں یا نہ دیں صلاح ضرور دیتے ہیں۔
پنجابی لوگ اپنے مطلوب کی ایک "نکی جئی ہاں" کے بدلے جی جان وارنے کو تیار رہتے ہیں۔ جبکہ "جی سائیں" کہنے والے سرائیکی لوگ سینے یا چھاتی کو "ہاں" کہتے ہیں۔ بعض معالج یہ جملہ سن کر متحیر ہو جاتے ہیں کہ "ہاں میں درد ہے۔" درد تو واقعی "ہاں" میں ہوتا ہے، ایک "ناں" سو سُکھ ۔
لسانیات کی بحث میں کہا جاتا ہے آواز سے حرف اور حرف سے لفظ بنتا ہے۔ لیکن یہ سفر اتنا آسان نہیں ہوتا۔۔۔آگ کا دریا ہے اور ڈوب کرجانےکے مترادف ہے۔ہر لفظ طویل سفر کرتے موجودہ صورت تک پہنچتا ہے۔لیکن یہ سفر یہاں بھی ختم ہونے کا نام نہیں لیتا۔ آج ہمارا مقصد کوئی دقیق لسانی بحث کرنا نہیں ہے۔آج چند ایسے الفاظ کا تذکرہ کریں گے جو سیاسی وسماجی مباحث میں بہت اہم ہیں لیکن احتیاط نہ برتی جائے تو "سیاست" کی نذر ہوسکتے ہیں۔