سائنسدانوں کا تیار کردہ ننھا دل: کیا دل کے معاملات کی کھوج لگا پائے گا
کیا ہارٹ اٹیک کا کوئی علاج ہے۔۔۔کیا مصنوعی دل قابل اعتبار ہیں۔۔۔ایک ننھا دل کیا دل کی دنیا کا پردہ چاک کرسکے گا۔۔۔جانیے دل کے علاج کے لیے نیا طریقہ کتنا سود مند ثابت ہوگا۔
کیا ہارٹ اٹیک کا کوئی علاج ہے۔۔۔کیا مصنوعی دل قابل اعتبار ہیں۔۔۔ایک ننھا دل کیا دل کی دنیا کا پردہ چاک کرسکے گا۔۔۔جانیے دل کے علاج کے لیے نیا طریقہ کتنا سود مند ثابت ہوگا۔
یہ کتاب اس لحاظ سے بھی منفرد ہے کہ اس میں کسی قسم کے تخیلاتی اور سائنس فکشن تصورات کی بجائے ، ٹھوس سائنسی قوانین کے تحت، مستقبل کا منظر نامہ تخلیق کیا گیا ہے۔ اس کتاب میں مستند سائنسدانوں کی آراء اور تحقیقی اداروں کی ٹھوس سائنسی ریسرچ کو بنیاد بنا کر ، اس بات کا جائزہ لینے کی کوشش کی گئی ہے کہ آئندہ 100 سال میں سائنسی ترقی کس مقام تک جاسکتی ہے۔
سائنسدانوں نے کم عمر نظر آنے والی جلد کا راز دریافت کر لیا ہے۔ بابرہام ریسرچ انسٹی ٹیوٹ برطانیہ، نے جلد کے خلیات کو جوان کرنے کے لیے ایک نئی تکنیک تیار کی ہے، جو مریضوں کی حیاتیاتی گھڑی کو تقریباً 30 سال تک ریوائنڈ کر سکتی ہے۔ یہ تحقیق صرف ظاہری شکل وصورت کو جوان کرنے کے بارے میں نہیں ہے۔ بلکہ یہ جلن یا دیگر جلدی مسائل کی وجہ سے خراب جلد کو دوبارہ پیدا کرنے والی ادویات کے لیے زیادہ موئثر ثابت ہوگی اور اسے بہت سی مختلف بیماریوں کے لیے تباہ شدہ خلیوں کی بحالی کے لیےبھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
سائنس دانوں نے ایک ایسی بیٹری ڈیزائن کی ہے جو شمسی توانائی کو اٹھارہ سال تک محفوظ رکھ سکتی ہے۔ یعنی ایسی بیٹری ہے کہ ایک بار چارج کرو اور وہ چلے بیس سال۔۔۔اب ختم ہوا بار بار بیٹری چارج کرنے کا مسئلہ حل
انہوں نے قرون وسطیٰ کی دنیا کو اپنے آبی جیٹس، تیل سے جلنے والی لالٹینوں اور وزن اٹھانے والی مشینوں سے حیران کر دیا۔ ان کی تیار کردہ تمام چیزیں خود کار (automatic) کنٹرول سسٹم سے لیس تھیں۔ نویں صدی عیسویں کے بغداد میں یہ تین بھائی جادو گر کے طور پر جانے جاتے تھے۔ لیکن ان کی وجہ شہرت جادو نہیں تھی بلکہ سائنس کی شاخ مکینکس تھی، جس کا وہ ناقابل یقین علم رکھتے تھے۔
آلودگی کی فہرست میں نیا دشمن پلاسٹک ہے جس کے ذرات خون اور پھیپھڑوں تک جارہے ہیں۔ ایکوواچ کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ہر سال دس سمندری پرندے اور ایک لاکھ سمندری جانور پلاسٹک کی آلودگی کی وجہ سے مارے جاتے ہیں۔ ہر سال اتنا پلاسٹک پھینکا جاتا ہے کہ وہ پوری دنیا کے گرد چار دفعہ لپیٹا جاسکتا ہے۔ تقریباً پچاس فیصد پلاسٹک صرف ایک بار استعمال کرکے پھینک دیا جاتا ہے۔ لیکن خوش کن خبر یہ ہے سنگاپور میں بے کار پلاسٹک سے ہائیڈروجن گیس (ماحول دوست ایندھن) بنانے کا کامیاب تجربہ ہوا ہے۔
ایسے سولر پینل تیار کیے گئے ہیں جو رات میں بھی کام کرسکیں گے۔ اس سولر پینل سے موبائل جارچ کیا جاسکتا ہے اور ایل ای ڈی لائٹس چلائی جاسکتی ہیں۔ یعنی اب رات میں سولر پینل کے لیے بیٹری کی ضرورت نہیں رہے گی۔۔۔ایسا کیسے ہوسکتا ہے؟