ہندوتوا اور عدالتی گٹھ جوڑ: کیا بابری مسجد کے بعد بھارتی مسلمان گیان واپی مسجد بھی کھودیں گے؟؟
عدالت کے آرڈر پر مسلمانوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے کہ یہ معاملہ تو بابری مسجد کی صورت اختیار کر رہا ہے۔
عدالت کے آرڈر پر مسلمانوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے کہ یہ معاملہ تو بابری مسجد کی صورت اختیار کر رہا ہے۔
ایجادات کی تاریخ میں ارشمیدس کی چرخی (1260 ق م ) کے بعد گٹن برگ کا چھاپہ خانہ (1450ء) نظر آتا ہے۔ درمیانی ڈیڑھ ہزار برس کا ارتقاء غائب ہے اور یہی وہ دور ہے جسے "اسلامی سائنس" کا نام دینا متعصب یورپی مورخین کو پسند نہیں۔ لیکن آج بھی یورپ مسلم سائنس دانوں کے کارنامے کا معترف ہے۔ لیکن ان مسلم سائنس دانوں کے نام انگریزی یا لاطینی زبان میں معروف ہیں۔ آئیے آپ کو عظیم مسلم سائنس دانوں کے انگریزی نام بتاتے ہیں۔
وہ لوگ جن کے فون اچانک "آف لائن" ہو جائیں یا وہ لوگ جو بہت زیادہ بجلی استعمال کریں ، IJOP خود بخود انہیں شناخت کر دیتا ہے اور انہیں پولیس تفتیش کے لیے بلا لیتی ہے۔ پھر ان میں سے کچھ کو بعد میں "سیاسی تعلیم" کے لیے حراست میں لے کر قید کر دیا جاتا ہے۔
حالیہ واقعات میں حکومتی آشیرواد سے بھارت کے دارالحکومت دہلی سمیت دیگر جگہوں پر مسلمانوں کے گھر بلڈوزر سے مسمار کیےجا رہے ہیں۔ یہ وہی دہلی ہے جس کی اینٹ اینٹ قطب الدین ایبک سے لے کر آخری مغل بادشاہ نے جوڑی تھی۔ آج اسی دلی میں مسلمانوں کے سر کی چھتیں ملیا میٹ ہو رہی ہیں اور ان کاکوئی پرسان حال بھی نہیں۔
رمضان کا مقدس مہینہ ایک مسلمان کے لیے اللہ تعالیٰ کا خاص انعام ہے۔ اس مبارک مہینے کی ہر ساعت مبارک ہے اور اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرنے کا خاص ذریعہ اور وسیلہ ہے۔ ایک مومن کا دل ہمیشہ یہ چاہتا ہے کہ وہ اپنے رب کے سامنے سربسجود رہے اور اس سے اپنے لیے دنیا و آخرت کی سلامتی و کامیابی کی دعائیں کرے۔