ستائیس اکتوبر یوم سیاہ: کیسے بھارت نے کشمیر میں فوجیں داخل کر کے غاصبانہ قبضہ کیا؟
ہم کشمیری بھائی بہنوں کا ساتھ اس وقت تک دیتے رہے گے جب تک بھارت قبضہ چھوڑ نہیں دیتا۔
ہم کشمیری بھائی بہنوں کا ساتھ اس وقت تک دیتے رہے گے جب تک بھارت قبضہ چھوڑ نہیں دیتا۔
بھارتی حکام کہہ رہے ہیں ایک بار انتخابی تبدیلیاں ہوں لیں پھر انتخاب کروایا جائے گا۔ اگر کشمیر میں سخت گیر ہندوتوا حکومت آتی ہے تو اگلا قدم مزید ہندو بسانے اور مسلمانوں کی بے دخلی کا ہوگا۔
اگر کسی وقت پاکستان اور بھارت مسئلہ کشمیر پر آپسی جنگ میں الجھ گئے اور ایٹمی ہتھیار استعمال کرنے پر آئے تو جانتے ہیں کیا ہوگا...؟
ترکیہ اس وقت مضبوط سفارتی ملک ہے۔ اسی لیے اگر اسے پاکستان کا ایک مضبوط سفارتی حلیف سمجھا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ ترکیہ کی سفارتی حمایت ہمیں دو جگہ پر درکار ہوتی ہے۔ ایک ایف اے ٹی ایف جیسے عالمی فورمز پر اور دوسرا کشمیر کے معاملے پر۔ ترکیہ دونوں جگہوں پر پاکستان کی حمایت کرتا ہے۔
بالآخر یاسین ملک کو بھی عمر قیدکی سزا سنادی گئی۔ بنگلہ دیش ہو یا مقبوضہ کشمیر، پاکستان کے ساتھ جڑے حریت کے پروانوں کے نصیب ایسے ہی ہیں۔ عمر قید ہو یا پھانسی کی سزا، انہیں نہ اب تک کوئی جھکا سکا ہے اور نہ جھکا سکے گا۔ البتہ پاکستان کے نام پر اپنا سب کچھ وار دینے والا ہر غازی اور ہر شہید ہمارے لیے ایک سوال ضرور چھوڑ جاتا ہے۔ ایسا ہی ایک سوال یاسین ملک نے بھی ہم سے کردیا ہے۔
کشمیر اور فلسطین ایک تاریخی جدوجہد کا نام ہے جو دو متنازعہ اور مقبوضہ علاقے ہیں۔ پاکستان اور ہندوستان کے پارٹیشن کے بعدتنازعہ کشمیر شروع ہوا،دونوں ممالک کے مطابق جمو و کشمیر کا پورا خطہ ان کا ہے۔ فلسطین میں مسجدِ اقصیٰ چونکہ مسلمانوں اور یہودیوں دونوں کے لیے ایک مقدس مقام کی حیثیت رکھتی ہے تو گویا یہودیوں کا دعویٰ یہ ہے کہ فلسطین ان کی ریاست ہے اس لیے وہ قابض ہونا چاہتے ہیں۔