افغانستان میں بچیوں کی تعلیم، میاں خان کی کہانی کس طرح مغربی پراپیگنڈے کا جواب دیتی ہے؟
حالات سے ستائے ایک باپ کی بیٹیوں کی تعلیم کے لیے اتنی محبت ایک افغانی باپ کی اس تصویر کے تو بالکل ہی خلاف ہے جو عام طور پر میڈیا میں پیش کی جاتی ہے۔
حالات سے ستائے ایک باپ کی بیٹیوں کی تعلیم کے لیے اتنی محبت ایک افغانی باپ کی اس تصویر کے تو بالکل ہی خلاف ہے جو عام طور پر میڈیا میں پیش کی جاتی ہے۔
فی زمانہ مغربی مفکرین، میڈیا اور خود ہمارے ہاں کے مغرب زدہ ذہنیت کے حامل افراد کی طرف سے یہ پراپیگنڈہ بہت زور و شور سے کیا جاتا ہے کہ اسلام خدانخواستہ صرف مردوں کا دین ہے اور اس میں عورتوں کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھا جاتا ہے۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ایسا کچھ نہیں۔ اسلام میں عورتوں کے بھی اتنے ہی حقوق ہیں جتنے کہ مردوں کے ہیں ۔
بات حجاب کی ہو یا اس سے آگے بڑھ کر اپنی مسلم شناخت کو قائم رکھنے کی۔ ہندوستان کی مسلمان عورت صدیوں سے اپنے دفاع اور شناخت کی جنگ لڑ رہی ہے۔ کہیں مسلمان مرد اس کا ساتھ دے پاتے ہیں اور کہیں اسے یہ جنگ اکیلے ہی لڑنا پڑتی ہے۔ کہنے کو مسلمان ہندوستان کی سب سے بڑی اقلیت ہیں، لیکن دن بہ دن کمزور ہوتی معیشت، ہندوتوا کے تابڑ توڑ حملوں کو سہتی مسلم معاشرت اور گزشتہ دو صدیوں سے نفرت کا نشانہ بننے والی قومیت سے تعلق رکھتے ہوئے اپنا دفاع کرنا کس قدر مشکل ہے ، یہ اس گرداب میں پھنسی خواتین ہی جانتی ہیں۔
پچھلے سال ٹوکیو میں ہونے والے اولمپکس میں جرمنی کی جمناسٹک کی خواتین نے یہی سوال اٹھاتے ہوئے پورے کپڑے پہن کر جمناسٹک کھیلی۔ ان کا ساتھ تو ان کے ملک کی فیڈریشن نے دے دیا لیکن جب اسی قسم کا احتجاج نوروے کی بیچ ہینڈ بال کی ٹیم کی کھلاڑیوں نے کیا تو انہیں جرمانہ کر دیا گیا۔
دانت نکالنے کے لیے توانائی کی ضرورت نہیں ہوتی اس کے لیے تکنیک کی ضرورت ہوتی ہے یہ جاننے کے لیے کہ طاقت کہاں سے لگائی جائے۔ اس علاج کے لیے علم اور ہاتھ کی مہارت اور توانائی کی ضرورت ہوتی ہے ، مرد ہونا لازمی نہیں۔ مگر پھر بھی اکثر خاتون ڈاکٹر کو مرد ڈاکٹراور مریض کی طرف سے مذاق کا نشانہ بنایا جاتا ہے جس سے خواتین ڈاکٹروں کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے۔