چارج کرو ایک بار بیٹری چلے بیس سال
سائنس دانوں نے ایک ایسی بیٹری ڈیزائن کی ہے جو شمسی توانائی کو اٹھارہ سال تک محفوظ رکھ سکتی ہے۔ یعنی ایسی بیٹری ہے کہ ایک بار چارج کرو اور وہ چلے بیس سال۔۔۔اب ختم ہوا بار بار بیٹری چارج کرنے کا مسئلہ حل
سائنس دانوں نے ایک ایسی بیٹری ڈیزائن کی ہے جو شمسی توانائی کو اٹھارہ سال تک محفوظ رکھ سکتی ہے۔ یعنی ایسی بیٹری ہے کہ ایک بار چارج کرو اور وہ چلے بیس سال۔۔۔اب ختم ہوا بار بار بیٹری چارج کرنے کا مسئلہ حل
انہوں نے قرون وسطیٰ کی دنیا کو اپنے آبی جیٹس، تیل سے جلنے والی لالٹینوں اور وزن اٹھانے والی مشینوں سے حیران کر دیا۔ ان کی تیار کردہ تمام چیزیں خود کار (automatic) کنٹرول سسٹم سے لیس تھیں۔ نویں صدی عیسویں کے بغداد میں یہ تین بھائی جادو گر کے طور پر جانے جاتے تھے۔ لیکن ان کی وجہ شہرت جادو نہیں تھی بلکہ سائنس کی شاخ مکینکس تھی، جس کا وہ ناقابل یقین علم رکھتے تھے۔
آلودگی کی فہرست میں نیا دشمن پلاسٹک ہے جس کے ذرات خون اور پھیپھڑوں تک جارہے ہیں۔ ایکوواچ کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ہر سال دس سمندری پرندے اور ایک لاکھ سمندری جانور پلاسٹک کی آلودگی کی وجہ سے مارے جاتے ہیں۔ ہر سال اتنا پلاسٹک پھینکا جاتا ہے کہ وہ پوری دنیا کے گرد چار دفعہ لپیٹا جاسکتا ہے۔ تقریباً پچاس فیصد پلاسٹک صرف ایک بار استعمال کرکے پھینک دیا جاتا ہے۔ لیکن خوش کن خبر یہ ہے سنگاپور میں بے کار پلاسٹک سے ہائیڈروجن گیس (ماحول دوست ایندھن) بنانے کا کامیاب تجربہ ہوا ہے۔
ایسے سولر پینل تیار کیے گئے ہیں جو رات میں بھی کام کرسکیں گے۔ اس سولر پینل سے موبائل جارچ کیا جاسکتا ہے اور ایل ای ڈی لائٹس چلائی جاسکتی ہیں۔ یعنی اب رات میں سولر پینل کے لیے بیٹری کی ضرورت نہیں رہے گی۔۔۔ایسا کیسے ہوسکتا ہے؟
دنیا کی بڑی بڑی کمپنیوں کے درمیان سیٹلائٹ کے ذریعے اپنے صارفین کو انٹرنیٹ فراہم کرنے کا یہ مقابلہ مزید تیز ہونے والا ہے، ملٹی نیشنل کمپنیاں اپنے ہزاروں سسٹمز کو زمین کے مدار میں لانے کا منصوبہ بنا رہی ہیں۔
رافع کو فوربز سمیت دنیا کے دیگر پلیٹ فارم نے بھی خوب سراہا۔ انہیں طالب علمی کے دور میں ہی بڑی بڑی کمپنیوں سے آفرز ملیں، لیکن انہوں نے پاکستان میں رہنا ہی پسند کیا۔ وہ ایتھیکل ہیکنگ پر کتاب بھی لکھ چکے ہیں۔ ان کی لنکڈ ان کی پروفائل بتاتی ہے کہ وہ 2018 سے 2020 تک پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی میں بھی کام کر چکے ہیں۔
یہ ڈرون کیسا بھی سفاک ہے اور آپ کچھ بھی اس کے خلاف کہہ لیں، حقیقت یہ ہے کہ آج یہ ہتھیار جنگوں کے پانسے پلٹ رہا ہے۔ امریکہ نے اسے پاکستان، افغانستان، یمن، صومالیہ اور جانے کہاں کہاں کے انسانوں پر آزما دیکھا ہے۔ اس نے ہی آذر بائیجان اور آرمینیا کے مابین ہونے والی نگورنو کارباغ میں لڑائی کا پانسا بدلا تھا۔ یہی مشرق وسطیٰ کے تمام حریفوں کو ایک دوسرے پر مسابقت دے رہا ہے۔
جیمز ویب کے بڑے اہداف کائنات میں چمکنے والے قریب ترین ستاروں کی تصویریں لینا اور دور دراز ستاروں اورسیاروں کی چھان بین کرنا ہےلیکن اس کے ساتھ ساتھ ماہرین فلکیات ایک دلچسپ مشن بھی اس کے اہداف میں شامل کررہے ہیں۔