پاکستان کے سب سے بڑے سائنسی ایونٹ، لاہور سائنس میلے کا پہلا دن کیسا گزرا؟
سیکڑوں طلبہ نے اپنے تیار کردہ ماڈلز اور پراجیکٹس کے ذریعے وزٹ کرنے والے ہزاروں طلبہ و اساتذہ کو ہی نہیں بلکہ سائنس کے ماہرین اور تعلیمی ماہرین تک کو حیران و پریشان کردیا۔
سیکڑوں طلبہ نے اپنے تیار کردہ ماڈلز اور پراجیکٹس کے ذریعے وزٹ کرنے والے ہزاروں طلبہ و اساتذہ کو ہی نہیں بلکہ سائنس کے ماہرین اور تعلیمی ماہرین تک کو حیران و پریشان کردیا۔
ہمیں ہر چیز دو جہتی یا سہ جہتی کیوں نظر آتی ہے؟ ایک دعویٰ ہے کہ انسان سہ جہتی نہیں بلکہ چہار جہتی ہے۔۔۔یہ چوتھی جہت کون سی ہے؟ ہم نے تو شش (چھے) جہات اور ہشت (آٹھ) پہلو یا جہات کا بھی سنتے رہے ہیں۔۔۔ کیا آپ جانتے ہیں ایک تھیوری کے مطابق ہماری کائنات کی دس جہتیں (ڈائمینشن) ہیں؟ ایسا کیسے ممکن ہے؟۔۔۔۔یہ جہتوں یا ڈائمینشن کا گھن چکر کیا ہے۔۔۔آئیے اس گُتھی کو سلجھانے کی کوشش کرتے ہیں۔۔۔
دنیا بھر میں آج یعنی 13 اکتوبر کو مصنوعی کھاد (فرٹیلائزر) کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ پاکستان کو زرعی ملک کہا جاتا ہے۔۔۔لیکن ہمارے کسان پریشان کیوں ہے؟ یوریا کی قلت کے اسباب کیا ہیں؟ کھادوں کی مصنوعی قلت کا اصل ذمہ دار کون ہے؟ کیا کسانوں کو کھادوں کے استعمال کے بارے میں مکمل راہنمائی فراہم کی جاتی ہے؟ کیا مصنوعی کھاد ہمیشہ فائدہ مند ثابت ہوتی ہے؟ کھاد کے عالمی دن کے موقع پر ایک ماہر زراعت کی دل چسپ اور معلوماتی تحریر ملاحظہ کیجیے۔
بظاہر سفید نظر آنے والی روشنی دراصل کئی رنگوں کا مجموعہ ہے۔ ان رنگوں کو الگ کرنے کے لیے ہمیں چند معمولی چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے۔
ہماری زمین گھومنے والے جھولے کی طرح گھوم رہی ہے۔لیکن سوچنے کی بات یہ ہے کہ جھولے میں بیٹھ کر تو اس کی حرکت کا احساس ہوتا ہےمگر زمین کی حرکت محسوس نہیں ہوتی۔ایسا کیوں ہے؟
ان کے ابتدائی کام کی ہی بدولت بھارت آج رینیوایبل انرجی renewable energy سے فائدہ اٹھانے کے قابل ہے۔
گلیشیئر برف کے دریا ہوتے ہیں۔دریا کی طرح برف سے بنے ہوئے گلیشئیر بھی بلندی سے پستی کی طرف چلتے ہیں گلیشیئر جس جگہ پر بھی ہوں،وہاں درجہ حرارت نقطہ انجماد سے بھی نیچے رہتا ہے۔نتیجتاَ گلیشیئر کی برف کہیں برسوں میں جاکر پگھلتی ہےحالانکہ گرمی کے موسم میں ان کے پگھلنے کی رفتار بڑھ جاتی ہے۔یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ گلیشیئر کی برف کہاں سے آتی ہے؟
یہ کوئی دیو مالائی یا من گھڑت کہانی نہیں بلکہ اکیسویں صدی میں دن دیہاڑے ہونے والے اربوں ڈالر کے فراڈ کی داستان ہے، وہ بھی امریکی شاطر و ذہین دماغوں کے درمیان بیٹھ کر
مائنڈ سائنس کے قدیم طریقوں میں شمع بینی، وپاشنا ، یوگا، دم سادھنا ، ٹیلی پیتھی، سات چکرا کی توانائی ،ٹیلی کائنیسس اور ہپنا ٹزم کے طریقے رائج تھے جبکہ جدید طریقوں میں ایموشنل ریلیزنگ تکنیک، سلوا الٹرا مائنڈ ۔۔۔۔
سوال ہے کہ دنیا کے امیر ترین آدمی کو ڈیل کے بعد خیال آیا کہ ان کا فوکس ہٹ رہا ہے۔ کیا وہ ایک ٹین ایجر لڑکے ہیں جو فیصلہ لینے کے بعد سوچتا ہے یا کامیاب کاروباری شخصیت جو برسوں کی منصوبہ بندی پہلے سے کر کے رکھتا ہے۔