سڑک

افسانہ: سڑک پار کرنے دو

  • فرقان احمد

یہ تقریباً روز کا منظر تھا۔ یوں ہی تماشا ہوتا اور یوں ہی فاروق کی سڑک پار ہوتی۔ نہ ٹریفک رکتی اور نہ ہی ایسا ہوتا کہ وہ سڑک پار نہ کر پائے۔ مشکل ہی سے صحیح لیکن سب ہو جاتا۔ یہ زندگی ہے، یہاں کچھ نہیں رکتا۔ کسی کے لیے بھی نہیں۔ ہلکی سی مدد کرتی آواز ہوتی ہے اور آپ کو پار کر جانا ہوتا ہے۔

مزید پڑھیے