مشرق وسطیٰ عالمی جنگ کے دہانے پر،ایران اسرائیل کشیدگی،کون کتناطاقتوراور کون کس کے ساتھ؟
اسرائیل کی پشت پر امریکہ اوربرطانیہ سمیت کئی دیگر اہم طاقتور ممالک ہیں تو ایران کے لیے ایک اہم بات اسرائیل کے قریب میں ایران کے حامی مضبوط گروپس کی موجودگی ہے۔
اسرائیل کی پشت پر امریکہ اوربرطانیہ سمیت کئی دیگر اہم طاقتور ممالک ہیں تو ایران کے لیے ایک اہم بات اسرائیل کے قریب میں ایران کے حامی مضبوط گروپس کی موجودگی ہے۔
بہت کم ہی قریب ذرائع جانتے تھے کہ حسن نصر اللہ کہاں رہتے تھے۔ حالیہ برسوں میں کم ہی لوگوں نے ان سے سخت حفاظتی اقدامات میں ملاقاتیں کی۔
اسرائیلی فوج نےیہ بھی دعویٰ کیا کہ گزشتہ روز بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقے دحیہ میں بڑے فضائی حملے میں حزب اللہ کے جنوبی محاذ کے کمانڈر علی کرکی اور حزب اللہ کے دیگرکمانڈرز بھی مارے گئے ہیں۔ اسرائلی فوج نے حسن نصراللہ کی بیٹی زینب نصراللہ کو بھی مارنے کا دعویٰ کیا ہے ۔
برادر ملک ایران میں گزشتہ پورے ماہ سے پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ ایرانی حکومت ان کی ذمہ داری مغربی میڈیا اور اس کے پروپیگنڈے پر ڈال رہی ہے جبکہ مظاہرین حکومت کی قدامت پرست پالیسیوں کو ان کے لیے ہدف تنقید بنا رہے ہیں۔اصل حقیقت کیا ہے؟ جانیے اس تحریر میں!
عرب ممالک کو بھی خطرہ ہے کہ ایران پر سے پابندیاں ہٹیں تو اس کے پاس پیسے آئیں گے۔ وہ اپنی مشرق وسطیٰ میں پھیلی پراکسیوں کو مزید فنڈ کر کے عرب مفادات کا جنازہ نکال دے گا
اسلامی دنیا میں ان دو ممالک سے ہٹ کر ایک اور طاقت بھی موجود ہے جو اپنی الگ ترجیحات اور مفادات رکھتی ہے۔ اس کی خارجہ پالیسی نہ تو سعودی عرب کے دباؤ میں ہوتی ہے اور نہ ہی ایران کے۔ اسلامی دنیا میں کچھ مثبت اقدامات اور بیشتر جگہ پسند کی جانے والی اخوان المسلمون اور حماس جیسی مزاحمتی تحریکوں کی حمایت نے اس کو اور اس کے موجودہ صدر طیب رجب اردگان کو ہر دل عزیز بھی بنا رکھا ہے۔ لیکن بہرحال اس طاقت کے اپنے مفادات ہیں جو کہ وقتاً فوقتاً نظر بھی آتے رہتے ہیں۔
عراق مشرق وسطیٰ میں چین کا سب سے بڑا تجارتی حلیف بن کر ابھرا ہے۔ اس سے چین، سعودی عرب اور روس کے بعد تیسرے نمبر پر سب سے زیادہ تیل حاصل کر رہا ہے۔ عراق کی خلیج فارس اور آبنائے ہرموس کے نزدیک تزویراتی اہم جگہ اور تیل کے ذخائر نے اسے بیلٹ اور روڈ انیشی ایٹو کے لیے اہم ملک بنا دیا ہے۔ جیسے ہی امریکہ اس علاقے سے پیچھے ہٹے گا ، چین اپنا اثر بڑھا دے گا۔
پریشان کن حقیقت تو یہ ہے کہ یمن کے عام شہری بیرونی جارحیت سے کچلے گئے ہیں، بھوکے مر رہے ہیں اور اس بیماری کے دنوں میں بے یار و مددگار پڑے ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق اس جنگ میں تین لاکھ ستتر ہزار افراد مارے گئے ہیں جن میں ستر فیصد بچے ہیں۔