ٹک ٹاک سے دوسرے سوشل میڈیا نیٹ ورکس کیوں پریشان ہیں؟
ٹک ٹاک اور ایپل سے سوشل میڈیا اور موبائل فون کمپنیاں کیوں پریشان ہیں؟ کیا ٹک ٹاک نے دوسرے سوشل میڈیا نیٹ ورک کو پچھاڑ دیا ہے؟ ٹک ٹاک کی مقبولیت کی بنیادی وجہ کیا ہے؟ آئیے کھوج لگاتے ہیں۔
ٹک ٹاک اور ایپل سے سوشل میڈیا اور موبائل فون کمپنیاں کیوں پریشان ہیں؟ کیا ٹک ٹاک نے دوسرے سوشل میڈیا نیٹ ورک کو پچھاڑ دیا ہے؟ ٹک ٹاک کی مقبولیت کی بنیادی وجہ کیا ہے؟ آئیے کھوج لگاتے ہیں۔
انٹرنیٹ نے دنیا کو گلوبل ویلج سے گلوبل ہوم بنا دیا ہے۔ لیکن یہ مجازی گھر خطروں سے گھرا ہوا ہے۔۔۔ہر قدم پھونک پھونک کرنا چلنا ہوگا۔ ہم بچوں کو انٹرنیٹ سے دور نہیں کرسکتے ہیں لیکن ان کو محفوظ انٹرنیٹ۔۔۔۔
سوشل میڈیا نے کسی لکھاری بنادیا تو کسی کو ایکٹر۔۔۔اس مجازی دنیا میں ایک نئی مخلوق بھی منظرِ عام پر آئی ہے۔۔۔اسے کہتے ہیں بائیسویں گریڈ کا دانش ور۔۔۔باتیں تو بڑی بڑی ہوتی ہیں،اس کو لاکھوں میں سنا اور دیکھا بھی جارہا ہوتا ہے۔۔۔لیکن آخر کیا وجہ ہے کہ ان کی باتوں میں اثر نہیں ہوتا۔۔۔علم و دانش کی باتیں ہوا کیوں ہوجاتی ہیں؟ آج کے نوجوان پر ان سوشل میڈیائی دانش کا اثر کیوں نہیں ہوتا؟ ایک سادہ سی بات سادہ انداز میں
ٹویٹر پلیٹ فارم کا کسی ایک آدمی کے ہاتھ میں آ جانا، خاصے خطرناک نتائج پیدا کر سکتا ہے۔ جس آزادی رائے کے علم بردار آج مسک بنے نظر آتے ہیں، اسی کی ضرب اگر ان کے مفادات پر لگی تو وہ کہاں کھڑے ہوں گے، یہ ایک بڑا سوال ہے۔ ماضی میں وہ اپنے ناقدوں کو دباتے بھی نظر آئے ہیں اور ایسی باتوں کو ہوا دیتے بھی نظر آئے ہیں جن سے ان کو فائدہ ہو۔
بھارت میں سوشل میڈیا کو اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کی کردار کشی کرنے کے لیے بھرپور طورپر استعمال کیا جارہاہے جس پر اس سے پہلے بھی کئی انسانی حقوق کی تنظیموں نے پریشانی کا اظہار کیا ہے۔ کئی تنظیموں نے براہ راست فیس بک کے مالک زکربرگ کو خطوط بھی ارسال کیے ہیں جن میں ان سے اپنی کمپنی کے اس غیر اخلاقی عمل میں حصہ بننے سے روکنے کی اپیل اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے اصولوں کی پاس داری کا مطالبہ کیا ہے، لیکن عملاً فیس بک کی طرف سے ان خطوط اور اس طرح کی اپیلوں کے جواب میں خاموشی ہی اختیار کی گئی ہے